Showing posts with label pti. Show all posts
Showing posts with label pti. Show all posts

Friday 26 April 2013

Imran khan Pti


Tuesday 16 April 2013








آنکھیں بند کر نے سے کام نہیں چلے گا، کوئی نو گو ایریا نہیں ہونا چاہیے، ایس ایچ او کا بیان پی پی کیخلاف بیان حلفی ہے

اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے دوران ایک بار پھر ٹارگٹ کلنگ کے تمام ملزمان کی گرفتاری کا حکم

دیتے ہوئے کہا ہے کہ لگتا ہے کراچی میں اب کوئی اور بڑی چھتری پولیس پر اثرانداز ہو رہی ہے ، آنکھیں بند کرنے سے کام نہیں چلے گا۔ سندھ حکومت بتا دے کس کو بلانا ہے، آرڈر کر دیں گے، کسی بھی علاقے میں نو گوایریا نہیں ہونا چاہیے۔ ایس ایچ او کا بیان پیپلزپارٹی کے خلاف بیان حلفی ہے ہم نے پن پوائنٹ کر دیا ہے سب کچھ سیاسی طور پر ہو رہا ہے۔ پولیس سیاسی لوگوں پر کیوں ہاتھ نہیں ڈالتی؟ جبکہ ایس ایچ او تھانہ چاکیواڑہ کے اعتراف کیا ہے کہ لیاری میں جرائم پیشہ افراد کو پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل ہے۔ کراچی شہر کے سات تھانوں کی حدود میں نوگو ایریاز موجود ہیں۔ چاکیواڑہ میں کرفیو لگا کر آپریشن کیا جائے تو علاقہ کلیئر ہو سکتا ہے۔ منگل کو چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بنچ نے کراچی بدا منی عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔ سماعت شروع ہوئی تو سندھ پولیس نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرائی ہے کہ کراچی میں کل 106تھانے ہیں اور 7تھانوں کی حدود میں جزوی نوگوایریاز موجود ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ان پولیس اسٹیشنز کے نام بتائیں جن کی حدود میں نوگوایریاز ہیں کسی علاقے میں ایک بھی نوگوایریا نہیں ہونا چاہیے۔ سندھ حکومت کے وکیل شاہ خاور نے بتایا کہ تھانہ پی آئی بی کالونی ایسٹ، تھانہ سچل، تھانہ سہراب گوٹھ ڈسٹرکٹ ملیر، تھانہ کلاکوٹ ساؤتھ کراچی، تھانہ چاکیواڑہ اور ویسٹ کراچی کے تھانہ پیر آباد اور تھانہ منگو پیر میں نوگوایریاز ہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر ڈی آئی جی ذوالفقار نے کہا کہ سیاسی چھتری نہیں۔ لگتا ہے کہ اب کوئی اور بڑی چھتری پولیس پر اثرانداز ہو رہی ہے۔ عدالت میں ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کی ڈپٹی کنوینر نسرین جلیل کا چیف جسٹس کو لکھا گیا خط پڑھ کر سنایا گیا جس میں کہا گیا کہ طالبان نے کراچی میں مضبوط ٹھکانے بنا رکھے ہیں وہ بھتہ خوری اور بینک ڈکیتیوں میں ملوث ہیں۔ طالبان نے کراچی میں متوازی عدالتی نظام بنا رکھا ہے۔ جسٹس اعجاز چودھری نے کہا کہ ایم کیوایم کئی سال سے حکومت میں ہے، کراچی میں امن بحالی کیلئے خط عدالت کو لکھا جا رہا ہے جو جماعت پانچ سال تک حکومت میں رہی ہے وہ اب عدالت سے کہہ رہی کہ کراچی کا امن بحال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق سندھ کے نگراں وزیراعلیٰ بھی ایم کیو ایم کی مشاورت سے مقرر ہوئے ہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ یہ وہی پولیس ہے جو پانچ سال سے تھی، نگران سیٹ اپ تو اب آیا ہے۔ عدالت میں کلاکوٹ تھانہ کے ایچ ایس او نے کہاکہ35فیصد علاقہ جرائم پیشہ افراد سے متاثر ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس اپنے منہ سے مان رہی ہے کہ 35فیصد نوگو ایریا ہے جرائم پیشہ افراد کو سیاسی لوگوں کی پشت پناہی ہے تو پولیس کیوں ہاتھ نہیں ڈالتی۔ آئی جی پولیس چاہئیں تو شام تک علاقہ کلیئر ہو سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ریاست کی اتھارٹی کہاں ہے؟ آئی جی سندھ اور سابق چیف سیکرٹری لکھ کر دیں کہ کراچی میں نو گو ایریاز ختم ہو گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے تمام نو گوایریاز ختم کرنے اور تھانوں کی دوبارہ حد بندی کو حکم دیا تھا، عمل کیوں نہیں کیا گیا۔

Archives